thumbnail

"شاہ عبداللطیف بھٹائی- سندھی شاعر" تحریر: حسیب احمد

شاہ عبداللطیف بھٹائی (سندھی زبان کے شاعر) برصغیر کے عظیم صوفی شاعر تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیغام کو عام لوگوں۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی کی ولادت 1639 عیسوی۔ 1101 ہجری میں سندھ کے موجودہ ضلع مٹیاری کی تعلقہ ہالا میں ہوئی۔ آپ کے والد سید حبیب شاہ ہالا حویلی میں رہتے تھے۔ اور موصوف کا شمار اس علاقے کی برگزیدہ ہستیوں میں تھا۔ شاہ صاحب کی پیدائش کے متعلق مشہور ہے کہ سید حبیب شاہ نے یکے بعد دیگرے تین شادیاں کیں لیکن اولاد سے محروم رہے۔ اپنے اپنی محرومی کا ذکر ایک درویش کامل سے کیا، جن کا اسم گرامی عبد اللطیف بتایا جاتا ہے۔ موصوف نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ انشاءاللہ آپ کی مرادبر آئے گی۔ میری خواہش ہے آپ اپنے بیٹے کا نام میرے نام پر شاہ عبداللطیف رکھیں۔ خدا نے چاہا تو وہ اپنی خصوصیات کے لحاظ سے یکتائے روزگار ہوگا۔ سید حبیب شاہ کی پہلی بیوی سے ایک بچہ پیدا ہوا، درویش کی خواہش کے مطابق اس کا نام شاہ عبداللطیف رکھا گیا لیکن وہ بچپن میں ہی فوت ہوگیا۔ پھر اس ہی بیوی سے دوسرا لڑکا پیدا ہوا تو اس کا نام پھر شاہ عبداللطیف رکھا گیا، یہی لڑکا آگے چل کردرویش کی پیش گوئی کے مطابق واقعی یگانہ روزگار ہوا۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے آباو اجداد سادات کے ایک اہم خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی رضی اللہ عنہ اور رسول خدا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ امیر تیمور کے زمانے میں ہرات کے ایک بزرگ سید میر علی بہت سی خوبیوں کے ملک تھے۔ اور آپ کا شمار اس علاقے کے معزز ترین افراد میں ہوتا ہے تھا۔ 1398 801-2ھ میں جب امیر تیمور ہرات آیا، تو سید صاحب نے اس کی اس کے ساتھیوں کی بڑی خاطر تواضع کی، ساتھ ہی بڑی رقم بطور نظرانہ پیش کی، تیمور اس حسن سلوک سے متاثر ہوا۔ سید صاحب اور ان کے دو بیٹوں کو میر ابوبکر اور حیدر شاہ کو مصاحبین خاص میں شامل کرکے ہندوستان لے کر آیا۔ یہاں آنے کے بعد میر ابوبکر کو سندھ علاقے سیوہن کا حاکم مقرر کیا، اور سید میر علی اور حیدر شاہ کو اپنے ساتھ رکھا۔ بعد کو سید حیدر شاہ بھی اپنے والد بزرگوار اور تیمور کی اجازت سے گھومتے پھرتے مستقل طور پر سندھ میں اگئے۔ ہالا کے علاقے میں شاہ محمد زمیندار کے مہمان ہوئے۔ شاہ محمد نے آپ کی کچھ اس طرح خدمت کی کہ وقتی راہ درسم پر خلوص محبت میں بدل گئی۔ کچھ دنوں بعد اس نے اپنی لڑکی فاطمہ کی شادی آپ سے کردی، چونکہ آپ کی ماں کا نام بھی فاطمہ تھا۔ اس لیے شادی کے بعد اس نام کو سلطانہ سے بدل دیا گیا۔ سید حبیب شاہ قریب قریب تین تین سال تک ہالا میں رہے پھر اپنے والد کی وفات کی خبر سن کر ھرات ھئے جہاں تین چار تک رہنے کے بعد وفات پاگئے، کہتے ہیں جب سید صاحب ہرات روانہ ہوئے تو آپ کی اہلیہ حاملہ تھیں۔ انہوں نے چلتے چلتے یہ وصیت کی تھی کہ اگر میری عدم موجودگی میں بچہ پیدا ہوا تو لڑکا ہونے کی صورت میں اس کا نام میر علی اور لڑکی ہوئی تو فاطمہ رکھا جائے۔ چنانچہ لڑکا پیدا ہوا۔ اور وصیت کے مطابق اس کا نام میر علی رکھا گیا۔ میر علی خاندان میں بڑے بڑے صاحب کمال بزرگ پیدا ہوئے، ان بزرگوں میں شاہ عبداللطیف بھٹائی کے علاوہ شاہ عبد الکریم بلڑی والے، سید ہاشم اور سید جلال خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ آپ نے سندھی شاعری سے لوگوں کی اصلاح کی، شاہ جو رسالو آپ ہی ایک عظیم کوشش ہے۔ آپ (شاہ عبداللطیف بھٹائی) نے 1752ء میں 63سال کی عمر میں بھٹ شاہ میں اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے۔ حسیب احمد @JaanbazHaseeb https://twitter.com/JaanbazHaseeb?s=09

Subscribe by Email

Follow Updates Articles from This Blog via Email

No Comments

About

Search This Blog

About Us

About Us
Proud 🇵🇰 || Freelance digital media writer || Blogger || Writer/Columnist for http://BaaghiTV.com & http://Jaanbazhaseeb.blogspot.com || Activist || http://about.me/Haseeb-Ahmed

Subscribe Us